تمہارے شہر میں آنگن نہیں ہے
کہیں تلسی نہیں چندن نہیں ہے
کلب میں ملتے ہیں رادھا کنھیا
کہ جمنا تٹ نہیں مدھوبن نہیں ہے
یہاں ہر اور آتش ہے دھواں ہے
کہیں بھی آج کل ساون نہیں ہے
امیری کا بدن سونے سے پیلا
غریبی کے لئے اترن نہیں ہے
وہ دیکھیں کس طرح دل کی سیاہی
کہ ان کے پاس اب درپن نہیں ہے
غزل
تمہارے شہر میں آنگن نہیں ہے
غوث سیوانی