EN हिंदी
تمہارے پاس اک وحشی نے یہ پیغام بھیجا ہے | شیح شیری
tumhaare pas ek wahshi ne ye paigham bheja hai

غزل

تمہارے پاس اک وحشی نے یہ پیغام بھیجا ہے

خلیلؔ الرحمن اعظمی

;

تمہارے پاس اک وحشی نے یہ پیغام بھیجا ہے
کہ اب ہجراں نصیبوں کو بھلا دینا ہی اچھا ہے

جنوں میں یوں تو کچھ اپنی خبر ملتی نہیں ہم کو
کہ ایسا نام ہے جس پر ابھی تک دل دھڑکتا ہے

یہ مانا سخت ہے یہ وادئ غربت کی تنہائی
مجھے رہنے دے اے ہم دم یہیں اب جی بہلتا ہے

دل ناداں کو راس آئی تمہاری کج ادائی بھی
تمہاری بے وفائی میں بھی اک عالم نکلتا ہے

یقیں آ کر دلاتے ہیں مجھے یہ قافلے والے
ذرا کچھ اور آگے کوچۂ جاناں کا رستا ہے