EN हिंदी
تمہارے لوگ کہتے ہیں کمر ہے | شیح شیری
tumhaare log kahte hain kamar hai

غزل

تمہارے لوگ کہتے ہیں کمر ہے

آبرو شاہ مبارک

;

تمہارے لوگ کہتے ہیں کمر ہے
کہاں ہے کس طرح کی ہے کدھر ہے

لب شیریں چھپے نہیں رنگ پاں سیں
نہاں منقار طوطی میں شکر ہے

کیا ہے بے خبر دونوں جہاں سیں
محبت کے نشے میں کیا اثر ہے

ترا مکھ دیکھ آئینا ہوا ہے
تحیر دل کوں میرے اس قدر ہے

تخلص آبروؔ بر جا ہے میرا
ہمیشہ اشک غم سیں چشم تر ہے