EN हिंदी
تمہارے جانے کا ہم کو ملال تھوڑی ہے | شیح شیری
tumhaare jaane ka hum ko malal thoDi hai

غزل

تمہارے جانے کا ہم کو ملال تھوڑی ہے

نادم ندیم

;

تمہارے جانے کا ہم کو ملال تھوڑی ہے
اداسیوں میں تمہارا خیال تھوڑی ہے

مناؤں کس طرح ہولی میں دوستوں کے ساتھ
ہیں سب کے ہاتھ میں خنجر گلال تھوڑی ہے

مجھے یہ غم ہے وہ اب ساتھ ہے رقیبوں کے
یہ آنکھ اس کے بچھڑنے سے لال تھوڑی ہے

سوال یہ ہے ہوا آئی کس اشارے پر
چراغ کس کے بجھے یہ سوال تھوڑی ہے

کرم ہے اس کا اگر وہ نوازتا ہے ہمیں
ہمارے سجدوں کا اس میں کمال تھوڑی ہے