تمہارے جانے کا ہم کو ملال تھوڑی ہے
اداسیوں میں تمہارا خیال تھوڑی ہے
مناؤں کس طرح ہولی میں دوستوں کے ساتھ
ہیں سب کے ہاتھ میں خنجر گلال تھوڑی ہے
مجھے یہ غم ہے وہ اب ساتھ ہے رقیبوں کے
یہ آنکھ اس کے بچھڑنے سے لال تھوڑی ہے
سوال یہ ہے ہوا آئی کس اشارے پر
چراغ کس کے بجھے یہ سوال تھوڑی ہے
کرم ہے اس کا اگر وہ نوازتا ہے ہمیں
ہمارے سجدوں کا اس میں کمال تھوڑی ہے

غزل
تمہارے جانے کا ہم کو ملال تھوڑی ہے
نادم ندیم