EN हिंदी
تمہارے بعد جو بکھرے تو کو بہ کو ہوئے ہم | شیح شیری
tumhaare baad jo bikhre to ku-ba-ku hue hum

غزل

تمہارے بعد جو بکھرے تو کو بہ کو ہوئے ہم

فہیم شناس کاظمی

;

تمہارے بعد جو بکھرے تو کو بہ کو ہوئے ہم
پھر اس کے بعد کہیں اپنے روبرو ہوئے ہم

تمام عمر ہوا کی طرح گزاری ہے
اگر ہوئے بھی کہیں تو کبھو کبھو ہوئے ہم

یوں گرد راہ بنے عشق میں سمٹ نہ سکے
پھر آسمان ہوئے اور چار سو ہوئے ہم

رہی ہمیشہ دریدہ قبائے جسم تمام
کبھی نہ دست ہنر مند سے رفو ہوئے ہم

خود اپنے ہونے کا ہر اک نشاں مٹا ڈالا
شناسؔ پھر کہیں موضوع گفتگو ہوئے ہم