تمہارے آنے کا جب جب بھی اہتمام کیا
تو حسرتوں نے ادب سے مجھے سلام کیا
کہاں کہاں نہ نظر نے تمہاری کام کیا
اتر کے دل میں امیدوں کا قتل عام کیا
غموں کے دور میں ہنس کر جو پی گئے آنسو
تو آنے والی مسرت نے احترام کیا
یہ کس نے چن کے مسرت کے پھول دامن سے
غموں کا بوجھ مری زندگی کے نام کیا
مبینؔ گلشن ہستی میں آگ بھڑکی ہے
جنون شوق نے کیا خوب اپنا کام کیا
غزل
تمہارے آنے کا جب جب بھی اہتمام کیا
سید مبین علوی خیرآبادی