EN हिंदी
تمہارے آنے کا جب جب بھی اہتمام کیا | شیح شیری
tumhaare aane ka jab jab bhi ehtimam kiya

غزل

تمہارے آنے کا جب جب بھی اہتمام کیا

سید مبین علوی خیرآبادی

;

تمہارے آنے کا جب جب بھی اہتمام کیا
تو حسرتوں نے ادب سے مجھے سلام کیا

کہاں کہاں نہ نظر نے تمہاری کام کیا
اتر کے دل میں امیدوں کا قتل عام کیا

غموں کے دور میں ہنس کر جو پی گئے آنسو
تو آنے والی مسرت نے احترام کیا

یہ کس نے چن کے مسرت کے پھول دامن سے
غموں کا بوجھ مری زندگی کے نام کیا

مبینؔ گلشن ہستی میں آگ بھڑکی ہے
جنون شوق نے کیا خوب اپنا کام کیا