EN हिंदी
تمہارا قرب وجہ اضطراب دل نہ بن جائے | شیح شیری
tumhaara qurb wajh-e-iztirab-e-dil na ban jae

غزل

تمہارا قرب وجہ اضطراب دل نہ بن جائے

رمز آفاقی

;

تمہارا قرب وجہ اضطراب دل نہ بن جائے
یہ مشکل سہل ہو کر پھر کہیں مشکل نہ بن جائے

ارے او تشنہ لب یہ پیاس یہ انداز پینے کا
سمندر گھٹتے گھٹتے دور تک ساحل نہ بن جائے

یہ مشکوک آدمی لوٹے ہیں جس نے کارواں برسوں
دعا مانگوں کہیں یہ رہبر منزل نہ بن جائے

چلا تو ہوں ترا بخشا ہوا ذوق طلب لے کر
خیال اس کا رہے یہ سعی لا حاصل نہ بن جائے

جسے میری محبت نے سراپا لطف سمجھا ہے
کسی رخ سے وہی انساں مرا قاتل نہ بن جائے

نظر اپنی رہے اس وقت تک ممنون نظارہ
دل جلوہ طلب جب تک مہ کامل نہ بن جائے

کسی کو رمزؔ مظلومی کے اس احساس نے مارا
وہ اپنوں کی نظر میں رحم کے قابل نہ بن جائے