EN हिंदी
تم سے نہ مل کے خوش ہیں وہ دعویٰ کدھر گیا | شیح شیری
tum se na mil ke KHush hain wo dawa kidhar gaya

غزل

تم سے نہ مل کے خوش ہیں وہ دعویٰ کدھر گیا

کیف بھوپالی

;

تم سے نہ مل کے خوش ہیں وہ دعویٰ کدھر گیا
دو روز میں گلاب سا چہرہ اتر گیا

جان بہار تم نے وہ کانٹے چبھوئے ہیں
میں ہر گل شگفتہ کو چھونے سے ڈر گیا

اس دل کے ٹوٹنے کا مجھے کوئی غم نہیں
اچھا ہوا کہ پاپ کٹا درد سر گیا

میں بھی سمجھ رہا ہوں کہ تم تم نہیں رہے
تم بھی یہ سوچ لو کہ مرا کیفؔ مر گیا