EN हिंदी
تم سمجھ لیتے گر پریشانی | شیح شیری
tum samajh lete gar pareshani

غزل

تم سمجھ لیتے گر پریشانی

ساون شکلا

;

تم سمجھ لیتے گر پریشانی
ہم کو ہو جاتی تھوڑی آسانی

کیسا مارا تھا اس نے حرفوں کو
لفظ بھاگے اٹھا اٹھا معنی

آپ کی بات کو رقم کر کے
ہم نے پانی پہ لکھ دیا پانی

کوئی پاگل ہے آ کے پوچھے گا
آپ سے آپ کی پریشانی

ڈال دو کچھ ہواؤں کے سر پہ
اتنی اچھی نہیں ہے عریانی

ہم کو آنا ہے بیچ میں ان کے
بات بالکل بگڑ گئی یعنی

میری دنیا کو لوٹنے والی
آگ لگ جائے تجھ کو مر جانی

اور کچھ دن گزرنے دے میرے
دھول چاٹے گی تیری تابانی

ڈھونڈھتی ہے نگاہ بھگدڑ میں
کوئی صورت ہو جانی پہچانی

جس کو لانا ہے لے کے آ جانا
ہم کھڑے ہیں لے دشمن جانی