EN हिंदी
تم مری آنکھ کے تیور نہ بھلا پاؤ گے (ردیف .. ا) | شیح شیری
tum meri aankh ke tewar na bhula paoge

غزل

تم مری آنکھ کے تیور نہ بھلا پاؤ گے (ردیف .. ا)

وصی شاہ

;

تم مری آنکھ کے تیور نہ بھلا پاؤ گے
ان کہی بات کو سمجھوگے تو یاد آؤں گا

ہم نے خوشیوں کی طرح دکھ بھی اکٹھے دیکھے
صفحۂ زیست کو پلٹو گے تو یاد آؤں گا

اس جدائی میں تم اندر سے بکھر جاؤ گے
کسی معذور کو دیکھو گے تو یاد آؤں گا

اسی انداز میں ہوتے تھے مخاطب مجھ سے
خط کسی اور کو لکھو گے تو یاد آؤں گا

میری خوشبو تمہیں کھولے گی گلابوں کی طرح
تم اگر خود سے نہ بولو گے تو یاد آؤں گا

آج تو محفل یاراں پہ ہو مغرور بہت
جب کبھی ٹوٹ کے بکھرو گے تو یاد آؤں گا