تم لے کے اپنے ہاتھ میں خنجر نہ دیکھنا
اور دیکھنا تو تن پہ مرے سر نہ دیکھنا
دشمن بھی میرے ساتھ ہی آتا ہے بزم میں
تم کو قسم ہے آنکھ اٹھا کر نہ دیکھنا
گر دیکھتے نہیں ہو ندامت سے جور کی
تم اب تو دیکھ لو دم محشر نہ دیکھنا
دل پر رہے گی نقش یہ بے مہریاں تری
جانا اور اس طرح سے کہ مڑ کر نہ دیکھنا
مائلؔ جو توبہ کرتے ہو کیسا ہی ابر ہو
پھر آنکھ اٹھا کے شیشہ و ساغر نہ دیکھنا

غزل
تم لے کے اپنے ہاتھ میں خنجر نہ دیکھنا
مرزا مائل دہلوی