EN हिंदी
تم جو آ جاؤ غم دھواں ہو جائے | شیح شیری
tum jo aa jao gham dhuan ho jae

غزل

تم جو آ جاؤ غم دھواں ہو جائے

احمد اشفاق

;

تم جو آ جاؤ غم دھواں ہو جائے
بزم جاں رشک آسماں ہو جائے

ٹوٹ جاتا ہے دم محبت کا
بد گمانی اگر جواں ہو جائے

حال و ماضی کی سرحدیں ایسی
زندگی پل میں رفتگاں ہو جائے

صاف ستھرا معاملہ رکھئے
اس سے پہلے عذاب جاں ہو جائے

چیخ اٹھتا ہے دفعتاً کردار
جب کوئی شخص بد گماں ہو جائے

لازمی ہیں وضاحتیں اشفاقؔ
جب کوئی دوست بد گماں ہو جائے