EN हिंदी
تم دور ہو تو پیار کا موسم نہ آئے گا | شیح شیری
tum dur ho to pyar ka mausam na aaega

غزل

تم دور ہو تو پیار کا موسم نہ آئے گا

اسد بھوپالی

;

تم دور ہو تو پیار کا موسم نہ آئے گا
اب کے برس بہار کا موسم نہ آئے گا

چوموں گا کس کی زلف گھٹاؤں کو دیکھ کر
اک جرم خوش گوار کا موسم نہ آئے گا

چھلکے شراب برق گرے یا جلیں چراغ
ذکر نگاہ یار کا موسم نہ آئے گا

وعدہ خلافیوں کو ترس جائے گا یقیں
راتوں کو انتظار کا موسم نہ آئے گا

تجھ سے بچھڑ کے زندگی ہو جائے گی طویل
احساس کے نکھار کا موسم نہ آئے گا