EN हिंदी
تم دھوپ سے نہ دھوپ کی یلغار سے بچو | شیح شیری
tum dhup se na dhup ki yalghaar se bacho

غزل

تم دھوپ سے نہ دھوپ کی یلغار سے بچو

جلیل حیدر لاشاری

;

تم دھوپ سے نہ دھوپ کی یلغار سے بچو
دیوار گرنے والی ہے دیوار سے بچو

رکھ دے نہ کاٹ کر کہیں سارے وجود کو
خود ساختہ اناؤں کی تلوار سے بچو

وہ دل کا ٹوٹنا تو کوئی واقعہ نہ تھا
اب ٹوٹے دل کی کرچیوں کی دھار سے بچو

ایسا نہ ہو کہ بوجھ سے سر ہی نہ اٹھ سکے
تم بھیک میں ملی ہوئی دستار سے بچو