تم دھوپ سے نہ دھوپ کی یلغار سے بچو
دیوار گرنے والی ہے دیوار سے بچو
رکھ دے نہ کاٹ کر کہیں سارے وجود کو
خود ساختہ اناؤں کی تلوار سے بچو
وہ دل کا ٹوٹنا تو کوئی واقعہ نہ تھا
اب ٹوٹے دل کی کرچیوں کی دھار سے بچو
ایسا نہ ہو کہ بوجھ سے سر ہی نہ اٹھ سکے
تم بھیک میں ملی ہوئی دستار سے بچو

غزل
تم دھوپ سے نہ دھوپ کی یلغار سے بچو
جلیل حیدر لاشاری