EN हिंदी
تم بھی اس سوکھتے تالاب کا چہرہ دیکھو | شیح شیری
tum bhi is sukhte talab ka chehra dekho

غزل

تم بھی اس سوکھتے تالاب کا چہرہ دیکھو

رؤف رضا

;

تم بھی اس سوکھتے تالاب کا چہرہ دیکھو
اور پھر میری طرح خواب میں دریا دیکھو

اب یہ پتھرائی ہوئی آنکھیں لیے پھرتے رہو
میں نے کب تم سے کہا تھا مجھے اتنا دیکھو

روشنی اپنی طرف آتی ہوئی لگتی ہے
تم کسی روز مرے شہر کا چہرہ دیکھو

حضرت خضر تو اس راہ میں ملنے سے رہے
میری مانو تو کسی پیڑ کا سایا دیکھو

لوگ مصروف ہیں موسم کی خریداری میں
گھر چلے جاؤ رضاؔ بھاؤ غزل کا دیکھو