EN हिंदी
تم بھٹک جاؤ تو کچھ ذوق سفر آ جائے گا | شیح شیری
tum bhaTak jao to kuchh zauq-e-safar aa jaega

غزل

تم بھٹک جاؤ تو کچھ ذوق سفر آ جائے گا

عاصمؔ واسطی

;

تم بھٹک جاؤ تو کچھ ذوق سفر آ جائے گا
مختلف رستوں پہ چلنے کا ہنر آ جائے گا

میں خلا میں دیکھتا رہتا ہوں اس امید پر
ایک دن مجھ کو اچانک تو نظر آ جائے گا

تیز اتنا ہی اگر چلنا ہے تنہا جاؤ تم
بات پوری بھی نہ ہوگی اور گھر آ جائے گا

یہ مکاں گرتا ہوا جب چھوڑ جائیں گے مکیں
اک پرندہ بیٹھنے دیوار پر آ جائے گا

کوئی میری مخبری کرتا رہے گا اور پھر
جرم کی تفتیش کرنے بے خبر آ جائے گا

ہو گیا مٹی اگر میرا پسینہ سوکھ کر
دیکھنا میرے درختوں پر ثمر آ جائے گا

بندگی میں عشق سی دیوانگی پیدا کرو
ایک دم عاصمؔ دعاؤں میں اثر آ جائے گا