تم اپنی فکر کو بے شک اڑان میں رکھنا
زمین بوس عمارت بھی دھیان میں رکھنا
نگاہ پڑنے نہ پائے یتیم بچوں کی
ذرا چھپا کے کھلونے دکان میں رکھنا
ہمیں تو اہل سیاست نے یہ بتایا ہے
کسی کا تیر کسی کی کمان میں رکھنا
ہوائیں تیز بہت ہیں یہ چاہتوں کے دیے
ذرا سنبھال کے اپنے مکان میں رکھنا
جدید عہد کے مقروض ہیں مرے بچے
مرے خدا انہیں اپنی امان میں رکھنا
تمہارا رنگ سخن کوئی بھی رہے محبوبؔ
غزل کا ذائقہ اپنی زبان میں رکھنا
غزل
تم اپنی فکر کو بے شک اڑان میں رکھنا
محبوب ظفر