تم اپنے مریض غم ہجراں کی خبر لو
سونپا ہے اگر درد تو درماں کی خبر لو
ہنستے ہو عبث حال پریشاں پہ ہمارے
اپنی تو ذرا زلف پریشاں کی خبر لو
یوں اور مجھے خلق میں بد نام کرو گے
بس ہوش سنبھالو بھی گریباں کی خبر لو
کس کام یہ آئے گی مسیحائی تمہاری
احسان کرو عاشق بے جاں کی خبر لو
پھیلے ہوئے سرمے کو تو رومال سے پوچھو
کیا وضع ہے یہ نرگس فتاں کی خبر لو
کہتا ہے یہی تم سے شعورؔ جگر افگار
سونپا ہے اگر درد تو درماں کی خبر لو

غزل
تم اپنے مریض غم ہجراں کی خبر لو
شعور بلگرامی