EN हिंदी
ٹک قیس کو چھیڑ چھاڑ کر عشق | شیح شیری
Tuk qais ko chheD-chhaD kar ishq

غزل

ٹک قیس کو چھیڑ چھاڑ کر عشق

انشاءؔ اللہ خاں

;

ٹک قیس کو چھیڑ چھاڑ کر عشق
لپٹا مجھے پنجے جھاڑ کر عشق

خم ٹھونک مری ہوا مقابل
فرہاد کو دوں پچھاڑ کر عشق

آیا کج و وا کج اس طرف کو
وامق کا گھر اجاڑ کر عشق

بے فوج سرشک و پرچم آہ
جھپٹا یوں بھیڑ بھاڑ کر عشق

القصہ سبھوں کے ہو مقابل
پہونچا اب ہم کو تاڑ کر عشق

تا دامن کوہ کھینچ لایا
جنگل میں انہوں کو گاڑ کر عشق

ہم عشق اللہ بولے تو بھی
چنگھاڑ کے آئے پھاڑ کر عشق

ہے ہے انشاؔ ہمارے دل کو
بے طرح گیا لتاڑ کر عشق