ٹک قیس کو چھیڑ چھاڑ کر عشق
لپٹا مجھے پنجے جھاڑ کر عشق
خم ٹھونک مری ہوا مقابل
فرہاد کو دوں پچھاڑ کر عشق
آیا کج و وا کج اس طرف کو
وامق کا گھر اجاڑ کر عشق
بے فوج سرشک و پرچم آہ
جھپٹا یوں بھیڑ بھاڑ کر عشق
القصہ سبھوں کے ہو مقابل
پہونچا اب ہم کو تاڑ کر عشق
تا دامن کوہ کھینچ لایا
جنگل میں انہوں کو گاڑ کر عشق
ہم عشق اللہ بولے تو بھی
چنگھاڑ کے آئے پھاڑ کر عشق
ہے ہے انشاؔ ہمارے دل کو
بے طرح گیا لتاڑ کر عشق
غزل
ٹک قیس کو چھیڑ چھاڑ کر عشق
انشاءؔ اللہ خاں