EN हिंदी
تجھے چھو کر بھی مری روح میں شدت نہیں ہے | شیح شیری
tujhe chhu kar bhi meri ruh mein shiddat nahin hai

غزل

تجھے چھو کر بھی مری روح میں شدت نہیں ہے

قاسم یعقوب

;

تجھے چھو کر بھی مری روح میں شدت نہیں ہے
دل لگی سی ہے یہ دراصل محبت نہیں ہے

اپنے اندر ہی گھٹا رہنے لگا ہوں اب تو
تیرے غم میں ابھی رونے کی نزاکت نہیں ہے

میرے جذبوں میں مری روح کی پاکیزگی ہے
جو بھی لکھتا ہوں مجھے اس کی ملامت نہیں ہے

در امکان کی دستک مجھے بھیجی گئی ہے
میری قسمت میں تو موجود کی دولت نہیں ہے

ایک سرشار اذیت میں گرفتار ہوں میں
مگر افسوس کہ یہ تیری بدولت نہیں ہے

میرے اندر کوئی کہرام مچا رہتا ہے
اے زمانے تجھے سننے کی ضرورت نہیں ہے