EN हिंदी
تجھے بہار ملی مجھ کو انتظار ملا | شیح شیری
tujhe bahaar mili mujhko intizar mila

غزل

تجھے بہار ملی مجھ کو انتظار ملا

مسعود حسین خاں

;

تجھے بہار ملی مجھ کو انتظار ملا
اس انتظار میں لیکن کسے قرار ملا

کسی کی آنکھوں میں تاروں کی مسکراہٹ ہے
کسی کی آنکھوں کو شبنم کا کاروبار ملا

یہ میرے جیب و گریباں پہ کچھ نہیں موقوف
کہ تیرا دامن رنگیں بھی تار تار ملا

تری وفا نے محبت کو اعتبار دیا
تری نظر سے مجھے حسن اعتبار ملا