تجھے بہار ملی مجھ کو انتظار ملا
اس انتظار میں لیکن کسے قرار ملا
کسی کی آنکھوں میں تاروں کی مسکراہٹ ہے
کسی کی آنکھوں کو شبنم کا کاروبار ملا
یہ میرے جیب و گریباں پہ کچھ نہیں موقوف
کہ تیرا دامن رنگیں بھی تار تار ملا
تری وفا نے محبت کو اعتبار دیا
تری نظر سے مجھے حسن اعتبار ملا

غزل
تجھے بہار ملی مجھ کو انتظار ملا
مسعود حسین خاں