تجھے باتوں میں لانا چاہتا ہوں
تری باتوں میں آنا چاہتا ہوں
کسی کا آستانہ چاہتا ہوں
کہیں میں سر جھکانا چاہتا ہوں
کسی صورت بلا لے پاس مجھ کو
میں تیرے پاس آنا چاہتا ہوں
جنوں دیکھو کہ ان کی ہی کہانی
انہی کو میں سنانا چاہتا ہوں
مجھے اے رہنما اب چھوڑ تنہا
میں خود کو آزمانا چاہتا ہوں
ٹھہر جائے یوں ہی ان کا تبسم
ٹھہر جائے زمانہ چاہتا ہوں
وہ پیہم روٹھ جانا چاہتے ہیں
میں ہر صورت منانا چاہتا ہوں
غزل
تجھے باتوں میں لانا چاہتا ہوں
حیرت گونڈوی