EN हिंदी
تجھ سے بچھڑ کے یوں تو بہت جی اداس ہے | شیح شیری
tujhse bichhaD ke yun to bahut ji udas hai

غزل

تجھ سے بچھڑ کے یوں تو بہت جی اداس ہے

والی آسی

;

تجھ سے بچھڑ کے یوں تو بہت جی اداس ہے
لیکن یہ لگ رہا ہے کہ تو میرے پاس ہے

دریا دکھائی دیتا ہے ہر ایک ریگ زار
شاید کہ ان دنوں مجھے شدت کی پیاس ہے

حیرت سے سب کو تکتے ہیں پتھر بنے ہوئے
جادوگروں کے شہر میں اپنا نواس ہے

تم کو سنا رہا ہے لطیفے جو رات دن
وہ آدمی تو تم سے زیادہ اداس ہے

ویراں ہے میرا گھر بھی اسی طرح دوستو
کالج میں جس طرح کوئی اردو کلاس ہے

پوچھو کوئی سوال ملے گا غلط جواب
والیؔ ہر ایک شخص یہاں بد حواس ہے