EN हिंदी
تجھ پر فدا ہیں سارے حسن و جمال والے | شیح شیری
tujh par fida hain sare husn-o-jamal wale

غزل

تجھ پر فدا ہیں سارے حسن و جمال والے

سراج اورنگ آبادی

;

تجھ پر فدا ہیں سارے حسن و جمال والے
کیا صاف گال والے کیا خط و خال والے

مجھ رنگ زرد اوپر غصے سیں لال مت ہو
اے سبز شال والے اودے رومال والے

تحقیق کی نظر سیں آخر کوں ہم نے دیکھا
اکثر ہیں مال والے کم ہیں کمال والے

سایہ کوں سرو قد کے ڈھونڈے پہ کہیں نہ پائے
عالم کے فال والے اور کیا نہال والے

گر حرف میرے غم کا لاؤں زباں کے اوپر
ہو جائیں قال والے یک دم میں حال والے

موزوں نہیں کئے ہیں تجھ قد سا ایک مصرعہ
جل گئے خیال والے مر گئے مثال والے

گر شب کوں سیر کرنے نکلے سراجؔ مہ رو
جاہ و جلال والے ہویں مثال والے