EN हिंदी
تجھ کو سوچا تو کھو گئیں آنکھیں | شیح شیری
tujhko socha to kho gain aankhen

غزل

تجھ کو سوچا تو کھو گئیں آنکھیں

نقش لائل پوری

;

تجھ کو سوچا تو کھو گئیں آنکھیں
دل کا آئینہ ہو گئیں آنکھیں

خط کا پڑھنا بھی ہو گیا مشکل
سارا کاغذ بھگو گئیں آنکھیں

کتنا گہرا ہے عشق کا دریا
اس کی تہ میں ڈبو گئیں آنکھیں

کوئی جگنو نہیں تصور کا
کتنی ویران ہو گئیں آنکھیں

دو دلوں کو نظر کے دھاگے سے
اک لڑی میں پرو گئیں آنکھیں

رات کتنی اداس بیٹھی ہے
چاند نکلا تو سو گئیں آنکھیں

نقشؔ آباد کیا ہوئے سپنے
اور برباد ہو گئیں آنکھیں