تجھ کو سوچا تو کھو گئیں آنکھیں
دل کا آئینہ ہو گئیں آنکھیں
خط کا پڑھنا بھی ہو گیا مشکل
سارا کاغذ بھگو گئیں آنکھیں
کتنا گہرا ہے عشق کا دریا
اس کی تہ میں ڈبو گئیں آنکھیں
کوئی جگنو نہیں تصور کا
کتنی ویران ہو گئیں آنکھیں
دو دلوں کو نظر کے دھاگے سے
اک لڑی میں پرو گئیں آنکھیں
رات کتنی اداس بیٹھی ہے
چاند نکلا تو سو گئیں آنکھیں
نقشؔ آباد کیا ہوئے سپنے
اور برباد ہو گئیں آنکھیں
غزل
تجھ کو سوچا تو کھو گئیں آنکھیں
نقش لائل پوری