EN हिंदी
تجھ جیسا اک آنچل چاہوں اپنے جیسا دامن ڈھونڈوں | شیح شیری
tujh jaisa ek aanchal chahun apne jaisa daman DhunDun

غزل

تجھ جیسا اک آنچل چاہوں اپنے جیسا دامن ڈھونڈوں

بمل کرشن اشک

;

تجھ جیسا اک آنچل چاہوں اپنے جیسا دامن ڈھونڈوں
میلے میلے شعلہ دیکھوں پانی آنگن آنگن ڈھونڈوں

یہ کومل دھرتی کیا میرے بھاری دکھ کا بوجھ سہے گی
ادھر ادھر لاکھوں دنیائیں کیوں نہ کوئی اور آنگن ڈھونڈوں

ایسا بھی کیا پیار کہ جس سے کل دنیا پیلی پڑ جائے
کیسر آنچل آنچل دیکھوں ہلدی دامن دامن ڈھونڈوں

اسی آم کی کوکھ سے اک دن میرا بھولا پن اپجا تھا
اسی آم کی جڑیں کھود کر اک دن اپنا بچپن ڈھونڈوں

تم سے کیا تم بھیس بدل کر بیٹھ رہو ہنس مکھ چہروں میں
میں آنکھوں میں آنسو بھر کر صحرا صحرا بن بن ڈھونڈوں

یارو میرے پاگل پن کا سچ مچ کوئی علاج نہیں ہے
نیم نیم پر کوئل چاہوں کیکر کیکر جامن ڈھونڈوں

مان لیا دل بس میں نہیں ہے پھر بھی جینا تو ہوگا ہی
یا اب اپنا تن بسرا دوں یا پھر اور کوئی تن ڈھونڈوں