تجھ بنا دل کو بے قراری ہے
دم بدم مجھ کو آہ و زاری ہے
ہاتھ تیرے جو دیکھی ہے تلوار
آرزو دل کو جاں سپاری ہے
مجھ کو اوروں سے کچھ نہیں ہے کام
تجھ سے ہر دم امیدواری ہے
ہم سے تجھ کو نہیں ملاپ کبھی
یہ مگر جگ میں طور یاری ہے
آہ کوں دل میں میں چھپاتا ہوں
لازم عشق پردہ داری ہے
گر رہا تیری راہ پر فائزؔ
عشق کی شرط خاکساری ہے
غزل
تجھ بنا دل کو بے قراری ہے
فائز دہلوی