EN हिंदी
تجھ بنا دل کو بے قراری ہے | شیح شیری
tujh bina dil ko be-qarari hai

غزل

تجھ بنا دل کو بے قراری ہے

فائز دہلوی

;

تجھ بنا دل کو بے قراری ہے
دم بدم مجھ کو آہ و زاری ہے

ہاتھ تیرے جو دیکھی ہے تلوار
آرزو دل کو جاں سپاری ہے

مجھ کو اوروں سے کچھ نہیں ہے کام
تجھ سے ہر دم امیدواری ہے

ہم سے تجھ کو نہیں ملاپ کبھی
یہ مگر جگ میں طور یاری ہے

آہ کوں دل میں میں چھپاتا ہوں
لازم عشق پردہ داری ہے

گر رہا تیری راہ پر فائزؔ
عشق کی شرط خاکساری ہے