EN हिंदी
تحفۂ غم بھی ملا درد کی سوغات کے بعد | شیح شیری
tohfa-e-gham bhi mila dard ki saughat ke baad

غزل

تحفۂ غم بھی ملا درد کی سوغات کے بعد

فاضل انصاری

;

تحفۂ غم بھی ملا درد کی سوغات کے بعد
پھر بھی دل خوش نہ ہوا اتنی عنایات کے بعد

عمر بھر ڈھونڈتے پھرتے ہی رہے اپنا وجود
خود سے ہم مل نہ سکے ان سے ملاقات کے بعد

میں ہوں جب تک تو سمجھ لیجئے سب کچھ ہے یہاں
کچھ نہ رہ جائے گا دنیا میں مری ذات کے بعد

کتنی تاریکیاں گزریں تو اجالا دیکھا
حسن آیا ہے نظر کتنے حجابات کے بعد

زندگی تیری تواضع بھی میں کرتا لیکن
نہ بچا کچھ بھی لہو غم کی مدارات کے بعد

ہاتھ آئے ہوئے لمحات نہ چھوڑو ورنہ
کچھ نہ ہاتھ آئے گا گزرے ہوئے لمحات کے بعد

آئے گا دور مسرت بھی یقیناً فاضلؔ
کیا نہیں ہوتی ہے دنیا میں سحر رات کے بعد