EN हिंदी
توڑ سکو تم شاخ سے مجھ کو ایسی تو میں کلی نہیں ہوں | شیح شیری
toD sako tum shaKH se mujhko aisi to main kali nahin hun

غزل

توڑ سکو تم شاخ سے مجھ کو ایسی تو میں کلی نہیں ہوں

گرجا ویاس

;

توڑ سکو تم شاخ سے مجھ کو ایسی تو میں کلی نہیں ہوں
روک سکو تم میری راہیں اتنی اتھلی ندی نہیں ہوں

میری باتیں سیدھی سادی مکاری سے بھرے ہوئے تم
میرے پاس تو سچائی ہے جھوٹ کپٹ سے بندھی نہیں ہوں

بنے ہیں میں نے اپنے سپنے خود ہی اپنی راہ بنائی
راہ سے تم بھٹکا دو مجھ کو نیند میں ایسی گھری نہیں ہوں

نیل گگن ہے میری طاقت دھرتی مجھ کو تھامے رکھتی
کوئی آندھی مجھے اڑائے تنکوں کی میں بنی نہیں ہوں

تم بھی ظلم کہاں تک کرتے میں بھی انہیں کہاں تک سہتی
تم بھی اتنے برے نہیں ہو میں بھی ایسی بھلی نہیں ہوں