EN हिंदी
تو وہاں جا کے بچے گا دل ہشیار غلط | شیح شیری
to wahan ja ke bachega dil-e-hoshyar ghalat

غزل

تو وہاں جا کے بچے گا دل ہشیار غلط

مرلی دھر شاد

;

تو وہاں جا کے بچے گا دل ہشیار غلط
ان کی نظروں کا خطا ہوتا ہے کب وار غلط

یہ تو حوروں کا طلب گار ہے دیں دار کہاں
بندھ گئی شیخ کے سر بھولے سے دستار غلط

دو ہی فقروں میں وہ اغیار کے بن بیٹھے ہیں
نامہ بر ان کو بتاتا ہے جو ہشیار غلط

ٹھوکریں کھا کے ہی انسان بنا کرتا ہے
زندگی عشق میں ہو جائے گی یوں خوار غلط

اس کے دیدار کی امید دوبارہ کیسی
کہیں ہوتی ہے تجلی کو بھی تکرار غلط

وہ مجھے پوچھتے پیغام رسا جھوٹ نہ بول
یہ بیاں تیرا سراسر ہے مرے یار غلط

عشق کا جوش سہی حوصلہ یہ ہم میں کہاں
ان سے کچھ عرض کریں گے سر بازار غلط

شادؔ ہے نام وہ دل شاد رہا کرتا ہے
وہ بھلا روئے گا جا کر پس دیوار غلط