تو کیا تڑپ نہ تھی اب کے مرے پکارے میں
وگرنہ وہ تو چلا آتا تھا اشارے میں
وہ بات اس کو بتانا بہت ضروری تھی
وہ بات کس لیے کہتا میں استعارے میں
مدام ہجر کدے میں وہ یاد روشن ہے
کہاں ہے اے دل ناکام تو خسارے میں
مرے علاوہ سبھی لوگ اب یہ مانتے ہیں
غلط نہیں تھی مری رائے اس کے بارے میں
فقیر ہے پہ کرامت کسی نے دیکھی نہیں
گزر بسر ہی کیا کرتا ہے گزارے میں
غزل
تو کیا تڑپ نہ تھی اب کے مرے پکارے میں
شہرام سرمدی