تشنہ کامی میں رعایت نہیں کرنے والے
ہم امانت میں خیانت نہیں کرنے نہیں کرنے والے
روشنی ہم پہ عنایت نہیں کرنے والی
ہم چراغوں سے شکایت نہیں کرنے والے
ہم سے یہ کار مسافت نہیں ہونے والا
زندگی تیری قیادت نہیں کرنے والے
ہم سے ایام کی گردش نہیں دیکھی جاتی
خیر ہم اس کی وضاحت نہیں کرنے والے
حسب مقدور ہمیں خاک اڑانی ہے سو ہم
جسم خستہ کی مرمت نہیں کرنے والے
پھر وہی خواب وہی ضد نہیں عاقب صابرؔ
ہم اصولوں سے بغاوت نہیں کرنے والے
غزل
تشنہ کامی میں رعایت نہیں کرنے والے
عاقب صابر