EN हिंदी
تری ترچھی نظر کا تیر ہے مشکل سے نکلے گا | شیح شیری
teri tirchhi nazar ka tir hai mushkil se niklega

غزل

تری ترچھی نظر کا تیر ہے مشکل سے نکلے گا

فانی بدایونی

;

تری ترچھی نظر کا تیر ہے مشکل سے نکلے گا
دل اس کے ساتھ نکلے گا اگر یہ دل سے نکلے گا

شب غم میں بھی میری سخت جانی کو نہ موت آئی
ترا کام اے اجل اب خنجر قاتل سے نکلے گا

نگاہ شوق میرا مدعا تو ان کو سمجھا دے
مرے منہ سے تو حرف آرزو مشکل سے نکلے گا

کہاں تک کچھ نہ کہیے اب تو نوبت جان تک پہنچی
تکلف بر طرف اے ضبط نالہ دل سے نکلے گا

تصور کیا ترا آیا قیامت آ گئی دل میں
کہ اب ہر ولولہ باہر مزار دل سے نکلے گا

نہ آئیں گے وہ تب بھی دل نکل ہی جائے گا فانیؔ
مگر مشکل سے نکلے گا بڑی مشکل سے نکلے گا