EN हिंदी
تری سمت جانے کا راستہ نہیں ہو رہا | شیح شیری
teri samt jaane ka rasta nahin ho raha

غزل

تری سمت جانے کا راستہ نہیں ہو رہا

اظہر اقبال

;

تری سمت جانے کا راستہ نہیں ہو رہا
رہ عشق میں کوئی معجزہ نہیں ہو رہا

کوئی آئنہ ہو جو خود سے مجھ کو ملا سکے
مرا اپنے آپ سے سامنا نہیں ہو رہا

تو خدائے حسن و جمال ہے تو ہوا کرے
تیری بندگی سے مرا بھلا نہیں ہو رہا

کوئی رات آ کے ٹھہر گئی مری ذات میں
مرا روشنی سے بھی رابطہ نہیں ہو رہا

اسے اپنے ہونٹوں کا لمس دو کہ یہ سانس لے
یہ جو پیڑ ہے یہ ہرا بھرا نہیں ہو رہا