EN हिंदी
تری قربت میں جو رہی ہوگی | شیح شیری
teri qurbat mein jo rahi hogi

غزل

تری قربت میں جو رہی ہوگی

نعمان فاروق

;

تری قربت میں جو رہی ہوگی
رات مغرور ہو رہی ہوگی

کب سے خوشبو نظر نہیں آئی
اس کے پہلو میں سو رہی ہوگی

یاد کر کے ہماری فرقت کو
اپنا آنچل بھگو رہی ہوگی

ہم نے صحرا کو چھان مارا ہے
پیاس پانی میں سو رہی ہوگی

جا کے شب کو ذرا جگا لاؤ
اس کی زلفوں میں سو رہی ہوگی