EN हिंदी
تری نظر کا تیر جب جگر کے پار ہو گیا | شیح شیری
teri nazar ka tir jab jigar ke par ho gaya

غزل

تری نظر کا تیر جب جگر کے پار ہو گیا

ولی شمسی

;

تری نظر کا تیر جب جگر کے پار ہو گیا
غزل پرست بن گیا غزل سے پیار ہو گیا

ابھی ابھی تھی دوستی ابھی فضا بدل گئی
کسی نے تان لی کماں کوئی شکار ہو گیا

بگاڑنا سنوارنا ہے وقت کے مزاج پر
جو ٹھوکروں میں تھا وہ اب گلے کا ہار ہو گیا