تری محفل میں فرق کفر و ایماں کون دیکھے گا
فسانہ ہی نہیں کوئی تو عنواں کون دیکھے گا
یہاں تو ایک لیلیٰ کے نہ جانے کتنے مجنوں ہیں
یہاں اپنا گریباں اپنا داماں کون دیکھے گا
بہت نکلے ہیں لیکن پھر بھی کچھ ارمان ہیں دل میں
بجز تیرے مرا یہ سوز پنہاں کون دیکھے گا
اگر پردے کی جنبش سے لرزتا ہے تو پھر اے دل
تجلیٔ جمال روئے جاناں کون دیکھے گا
اگر ہم سے خفا ہونا ہے تو ہو جائیے حضرت
ہمارے بعد پھر انداز یزداں کون دیکھے گا
مجھے پی کر بہکنے میں بہت ہی لطف آتا ہے
نہ تم دیکھو گے تو پھر مجھ کو فرحاں کون دیکھے گا
جسے کہتا ہے اک عالم عزیزؔ وارث عالم
اسے عالم میں حیران و پریشاں کون دیکھے گا
غزل
تری محفل میں فرق کفر و ایماں کون دیکھے گا
عزیز وارثی