EN हिंदी
تری جدائی نے یہ کیا بنا دیا ہے مجھے | شیح شیری
teri judai ne ye kya bana diya hai mujhe

غزل

تری جدائی نے یہ کیا بنا دیا ہے مجھے

حسن جمیل

;

تری جدائی نے یہ کیا بنا دیا ہے مجھے
میں ایک جسم تھا سایہ بنا دیا ہے مجھے

سمندروں سے کوئی کم نہ تھی مری اوقات
بس ایک درد نے صحرا بنا دیا ہے مجھے

پرانے لوگ سمجھتے تھے کچھ نیا ہوں میں
نئے دنوں نے پرانا بنا دیا ہے مجھے

جو اس سے رشتہ تھا سب کو بتائے جاتا ہے
گئے دنوں کا حوالہ بنا دیا ہے مجھے

حسن جمیلؔ ان آنکھوں کی کیا کروں تعریف
خدا کو ماننے والا بنا دیا ہے مجھے