EN हिंदी
ترے پاس رہ کر سنور جاؤں گا میں | شیح شیری
tere pas rah kar sanwar jaunga main

غزل

ترے پاس رہ کر سنور جاؤں گا میں

احمد نثار

;

ترے پاس رہ کر سنور جاؤں گا میں
جدا ہو کے تجھ سے بکھر جاؤں گا میں

ذرا سوچنے دے میں اٹھنے سے پہلے
ترے در سے اٹھ کر کدھر جاؤں گا میں

ترے ساتھ جینے کی امید لیکن
ترا ساتھ نہ ہو تو مر جاؤں گا میں

ترے پیار کے سائے میں چند لمحے
ذرا جی تو لوں پھر گزر جاؤں گا میں

سمٹ کر ہی رہنے دے آنچل سے تیرے
تو جھٹلائے تو چشم تر جاؤں گا میں

نہ ہرگز چلوں گا کسی رہ گزر سے
تو روکے اگر تو ٹھہر جاؤں گا میں

ترے پیار میں زخم کھا کھا کے اک دن
کہ آغوش غم میں اتر جاؤں گا میں

نثارؔ عشق کی آگ میں جل رہا ہوں
پتہ ہے کہ اک دن نکھر جاؤں گا میں