EN हिंदी
ترے مژگاں کی فوجیں باندھ کر صف جب ہوئیں کھڑیاں | شیح شیری
tere mizhgan ki faujen bandh kar saf jab huin khaDiyan

غزل

ترے مژگاں کی فوجیں باندھ کر صف جب ہوئیں کھڑیاں

تاباں عبد الحی

;

ترے مژگاں کی فوجیں باندھ کر صف جب ہوئیں کھڑیاں
کیا عالم کو سارے قتل لو تھیں ہر طرف پڑیاں

دم اپنے کا شمار اس طرح تیرے غم میں کرتا ہوں
کہ جیسے شیشۂ ساعت میں گنتا ہے کوئی گھڑیاں

ہمیں کو خانۂ زنجیر سے الفت ہے زنداں میں
وگرنہ ایک جھٹکے میں جدا ہو جائیں سب کڑیاں

تجھے دیکھا ہے جب سے بلبل و گل نے گلستاں میں
پڑی ہیں رشتۂ الفت میں ان کے تب سے گل چھڑیاں

فغاں آتا نہیں وہ شوخ میرے ہاتھ اے تاباںؔ
لکیریں انگلیوں کی مٹ گئیں گنتے ہوے گھڑیاں