ترے فراق میں گھٹنوں چلی ہے تنہائی
خیال و خواب میں پھولی پھلی ہے تنہائی
ترے خیال ترے ہجر کے وسیلے سے
تصورات میں ہم سے ملی ہے تنہائی
جمال یار میں کھویا ہوا ہے سناٹا
خیال یار میں ڈوبی ہوئی ہے تنہائی
کسی کے شوخ بدن کی ضرورتوں کی طرح
تمام رات سلگتی رہی ہے تنہائی
تمہاری زلف معنبر کا آسرا لے کر
ہماری فکر و نظر میں پلی ہے تنہائی
شب فراق کے مارے نہیں ہو تم پرواز
تمہاری فکر پہ کیوں جم گئی ہے تنہائی

غزل
ترے فراق میں گھٹنوں چلی ہے تنہائی
ظفر احمد پرواز