ترے آنگن میں ہے جو پیڑ پھولوں سے لدا ہوگا
ترے گھر کا جو رستہ ہے بڑا ہی خوش نما ہوگا
گوارا کب مجھے ہوگا کسی احساس کا ڈھونا
ہے قرضہ اس جنم کا اس جنم میں ہی ادا ہوگا
نہ جانے کب مرے بھارت میں وہ سرکار آئے گی
کہ جس سرکار کے ہاتھوں غریبوں کا بھلا ہوگا
وہ لمحے زندگی کے جو ترے ہمراہ گزرے ہیں
انہیں کی یاد سے جیون بڑا ذائقہ ہوگا
جو درد دل عطا کرتا ہے سب کو اس سے پوچھیں گے
دوائے درد دل بھی کوئی آخر بیچتا ہوگا
چراغ دل جلا رکھا تھا آب و تاب سے ہم نے
ہوائے غم چلی ہوگی تبھی تو یہ بجھا ہوگا
غزل
ترے آنگن میں ہے جو پیڑ پھولوں سے لدا ہوگا
شوبھا ککل