EN हिंदी
ترا خیال بھی ہے وضع غم کا پاس بھی ہے | شیح شیری
tera KHayal bhi hai waz-e-gham ka pas bhi hai

غزل

ترا خیال بھی ہے وضع غم کا پاس بھی ہے

عظیم مرتضی

;

ترا خیال بھی ہے وضع غم کا پاس بھی ہے
مگر یہ بات کہ دنیا نظر شناس بھی ہے

بہار صبح ازل پھر گئی نگاہوں میں
وہی فضا ترے کوچہ کے آس پاس بھی ہے

جو ہو سکے تو چلے آؤ آج میری طرف
ملے بھی دیر ہوئی اور جی اداس بھی ہے

خلوص نیت رہ رو پہ منحصر ہے عظیمؔ
مقام عشق بہت دور بھی ہے پاس بھی ہے