ترا جلوہ شام و سحر دیکھتے ہیں
سلیقے سے شمس و قمر دیکھتے ہیں
پہنچنا ہے دل تک نظر دیکھتے ہیں
کدھر دیکھنا تھا کدھر دیکھتے ہیں
محبت کا ان پر اثر دکھتے ہیں
ملا کر نظر سے نظر دیکھتے ہیں
تجھے دیکھنے والے یوں تو بہت ہیں
مگر ہم بہ رنگ دگر دیکھتے ہیں
جو ہیں نکتہ چیں وہ کریں نکتہ چینی
جو اہل ہنر ہیں ہنر دیکھتے ہیں
ابھی تک تو جی ہم نے کھویا نہیں ہے
ابھی ضبط غم کا اثر دیکھتے ہیں
انہیں میری فرحتؔ خبر ہو تو کیوں کر
جو اخبار پڑھ کر خبر دیکھتے ہیں
غزل
ترا جلوہ شام و سحر دیکھتے ہیں
فرحت کانپوری