EN हिंदी
طلسم لفظ و معانی کو تار تار کریں | شیح شیری
tilism-e-lafz-o-maani ko tar tar karen

غزل

طلسم لفظ و معانی کو تار تار کریں

صمد انصاری

;

طلسم لفظ و معانی کو تار تار کریں
تصورات کی ندرت کو آشکار کریں

اتار لائیں فلک سے مہہ‌ و نجوم تمام
زمیں پہ عظمت آدم کو استوار کریں

ہیں سمت سمت عیاں خیر و شر کے ہنگامے
کہ آدمی کو خدائی کا راز دار کریں

ہیں جمع دہر میں فتنے سبھی قیامت کے
اب اور کون سے محشر کا انتظار کریں

گزر کے جائیں گے جس پل صراط سے اک دن
چلو اسی خط قاتل کو رہ گزار کریں

اٹھا ہے جس کی لطافت سے بندگی کا خمیر
اسی گناہ کی عصمت پہ جاں نثار کریں

جلائے رکھنے صمدؔ اپنی آرزو کے چراغ
عجب نہیں کہ وہ داغ جگر شمار کریں