EN हिंदी
طلسم ہوشربا میں پتنگ اڑتی ہے | شیح شیری
tilism-e-hosh-ruba mein patang uDti hai

غزل

طلسم ہوشربا میں پتنگ اڑتی ہے

ظفر اقبال

;

طلسم ہوشربا میں پتنگ اڑتی ہے
کسی عقب کی ہوا میں پتنگ اڑتی ہے

چڑھے ہیں کاٹنے والوں پہ لوٹنے والے
اسی ہجوم بلا میں پتنگ اڑتی ہے

پتنگ اڑانے سے کیا منع کر سکے زاہد
کہ اس کی اپنی عبا میں پتنگ اڑتی ہے

یہ آپ کٹتی ہے یا کاٹتی ہے دوسری کو
بس ایک بیم و رجا میں پتنگ اڑتی ہے

کہیں چھتوں پہ بپا ہے بسنت کا تہوار
کہیں پہ تنگئ جا میں پتنگ اڑتی ہے

کہیں فلک پہ سرکتی ہے سرسراتی ہوئی
کہیں دلوں کی فضا میں پتنگ اڑتی ہے

کھلا ہے اس پہ کچھ ایسے بہار کا موسم
ہے رخ پہ رنگ قبا میں پتنگ اڑتی ہے

یہ خواب ہے کہ الجھتا ہے اور خوابوں سے
یہ چاند ہے کہ خلا میں پتنگ اڑتی ہے

امید وصل میں سو جائیں ہم کبھی جو ظفرؔ
تو اپنی خواب سرا میں پتنگ اڑتی ہے