ٹھکراؤ اب کہ پیار کرو میں نشے میں ہوں
جو چاہو میرے یار کرو میں نشے میں ہوں
اب بھی دلا رہا ہوں یقین وفا مگر
میرا نہ اعتبار کرو میں نشے میں ہوں
اب تم کو اختیار ہے اے اہل کارواں
جو راہ اختیار کرو میں نشے میں ہوں
گرنے دو تم مجھے مرا ساغر سنبھال لو
اتنا تو میرے یار کرو میں نشے میں ہوں
اپنی جسے نہیں اسے شاہدؔ کی کیا خبر
تم اس کا انتظار کرو میں نشے میں ہوں
غزل
ٹھکراؤ اب کہ پیار کرو میں نشے میں ہوں
شاہد کبیر