EN हिंदी
ٹھکراؤ اب کہ پیار کرو میں نشے میں ہوں | شیح شیری
Thukrao ab ki pyar karo main nashe mein hun

غزل

ٹھکراؤ اب کہ پیار کرو میں نشے میں ہوں

شاہد کبیر

;

ٹھکراؤ اب کہ پیار کرو میں نشے میں ہوں
جو چاہو میرے یار کرو میں نشے میں ہوں

اب بھی دلا رہا ہوں یقین وفا مگر
میرا نہ اعتبار کرو میں نشے میں ہوں

اب تم کو اختیار ہے اے اہل کارواں
جو راہ اختیار کرو میں نشے میں ہوں

گرنے دو تم مجھے مرا ساغر سنبھال لو
اتنا تو میرے یار کرو میں نشے میں ہوں

اپنی جسے نہیں اسے شاہدؔ کی کیا خبر
تم اس کا انتظار کرو میں نشے میں ہوں