EN हिंदी
تھوڑی سی اس طرف بھی نظر ہونی چاہئے | شیح شیری
thoDi si us taraf bhi nazar honi chahiye

غزل

تھوڑی سی اس طرف بھی نظر ہونی چاہئے

عطاء الحق قاسمی

;

تھوڑی سی اس طرف بھی نظر ہونی چاہئے
یہ زندگی تو مجھ سے بسر ہونی چاہئے

آئے ہیں لوگ رات کی دہلیز پھاند کر
ان کے لئے نوید سحر ہونی چاہئے

اس درجہ پارسائی سے گھٹنے لگا ہے دم
میں ہوں بشر خطائے بشر ہونی چاہئے

وہ جانتا نہیں تو بتانا فضول ہے
اس کو مرے غموں کی خبر ہونی چاہئے