تھی لگن سنتے تری شوخئ پا کی آہٹ
مجھ کو چونکاتی رہی باد صبا کی آہٹ
رات بھر قافلہ یادوں کا رہا دل میں مقیم
کان میں آتی رہی اس کف پا کی آہٹ
چاپ قدموں کی ترے کاش سنائی دیتی
پے بہ پے آتی ہے اب پیک قضا کی آہٹ
قادریؔ تیز کرو شمع یقیں تیز کرو
رات تاریک ہے آتی ہے بلا کی آہٹ
غزل
تھی لگن سنتے تری شوخئ پا کی آہٹ
شاغل قادری