EN हिंदी
تھی لگن سنتے تری شوخئ پا کی آہٹ | شیح شیری
thi lagan sunte teri shoKHi-e-pa ki aahaT

غزل

تھی لگن سنتے تری شوخئ پا کی آہٹ

شاغل قادری

;

تھی لگن سنتے تری شوخئ پا کی آہٹ
مجھ کو چونکاتی رہی باد صبا کی آہٹ

رات بھر قافلہ یادوں کا رہا دل میں مقیم
کان میں آتی رہی اس کف پا کی آہٹ

چاپ قدموں کی ترے کاش سنائی دیتی
پے بہ پے آتی ہے اب پیک قضا کی آہٹ

قادریؔ تیز کرو شمع یقیں تیز کرو
رات تاریک ہے آتی ہے بلا کی آہٹ