EN हिंदी
تھی چھوٹی اس کے مکھڑے پر کل زلف مسلسل اور طرح | شیح شیری
thi chhoTi uske mukhDe par kal zulf-e-musalsal aur tarah

غزل

تھی چھوٹی اس کے مکھڑے پر کل زلف مسلسل اور طرح

نظیر اکبرآبادی

;

تھی چھوٹی اس کے مکھڑے پر کل زلف مسلسل اور طرح
پھر دیکھا آج تو اس گل کے تھے کاکل کے بل اور طرح

وہ دیکھ جھڑکتا ہے ہم کو کر غصہ ہر دم اور ہمیں
ہے چین اسی کے ملنے سے زنہار نہیں کل اور طرح

معلوم نہیں کیا بات کہی غماز نے اس سے جو ہم سے
تھیں پہلی باتیں اور نمط اب بولے ہے چنچل اور طرح

دل مجھ سے اس کے ملنے کو کہتا ہے تو اس کے پاس مجھے
جب لے پہونچا تھا بھیس بدل پھر اب کے لے چل اور طرح

ہے کتنے دنوں سے عشق نظیرؔ اس یار کا ہم کو جس کی ہیں
صبح اور برن شام اور پھبن آج اور دوش کل اور طرح