تھی چھوٹی اس کے مکھڑے پر کل زلف مسلسل اور طرح
پھر دیکھا آج تو اس گل کے تھے کاکل کے بل اور طرح
وہ دیکھ جھڑکتا ہے ہم کو کر غصہ ہر دم اور ہمیں
ہے چین اسی کے ملنے سے زنہار نہیں کل اور طرح
معلوم نہیں کیا بات کہی غماز نے اس سے جو ہم سے
تھیں پہلی باتیں اور نمط اب بولے ہے چنچل اور طرح
دل مجھ سے اس کے ملنے کو کہتا ہے تو اس کے پاس مجھے
جب لے پہونچا تھا بھیس بدل پھر اب کے لے چل اور طرح
ہے کتنے دنوں سے عشق نظیرؔ اس یار کا ہم کو جس کی ہیں
صبح اور برن شام اور پھبن آج اور دوش کل اور طرح

غزل
تھی چھوٹی اس کے مکھڑے پر کل زلف مسلسل اور طرح
نظیر اکبرآبادی